Hey there, We are Express Alert! We are trying to provide you the Latest Update, Educational News, Online quizzes, Stats, Jobs Alert, Finance Situations & interesting Stories.

دنیا مومن کے لیے قید خانہ ہے اور کافر کے لیے جنت ہے۔حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہہ اور یہودی فقیر کا واقعہ 

"دنیا مومن کے لیے قید خا نہ ہے اور کافر کے لیے جنت ہے"۔ حضرت حسن ؓ اور یہودی فقیر کا واقعہ

 ایک مرتبہ حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ غسل فرما کر گھر سے باہر تشریف لائے، اس وقت آپ نے ایک قیمتی لباس زیب تن فرما رکھا تھا اور آپ انتہائی وجاہت اور شان و شوکت کے ساتھ گزر رہے تھے۔ اس دوران راستے میں ایک یہودی شخص سے ملاقات ہوگئی، اس نے ٹاٹ کا معمولی سا لباس پہن رکھا تھا اور بیماری سے بدحال ہو چکا تھا، فقر و فاقہ نے اسے نڈھال کر رکھا تھا، سورج اپنے جوبن پر آگ برسا رہا تھا اور اس یہودی نے اپنی گدی پر پانی کا گھڑا اٹھا رکھا تھا، جب اس نے حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ کو اس حالت میں دیکھا نو انہیں روک کر کہا: "اے رسول اللہ کے بیٹے! میں تجھ سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں" ۔

کیا سوال ہے، حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ نے دریافت فرمایا۔

آپ کے نانا (حضرت محمد صل اللہ علیہ و سلم) کا ارشاد ہے کہ "دنیا مومن کے لیے قید خانہ ہے اور کافر کے لیے جنت ہے" (مسلم:2956) جبکہ آپ مومن اور میں کافر ہوں پھر بھی کیا وجہ ہے کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ دنیا آپ کے لیے جنت ہے کہ آپ اس میں مزے اڑا رہے ہیں اور میرے لیے قید خانہ ہے کہ اس کی تکالیف نے مجھے ہلاک کردیا اور اس کے فقر نے مجھے مشقت میں ڈال دیا، اس یہودی نے سوال کیا، حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ نے اس کی یہ بات سنی تو فرمایا

اے شخص، اگر تو ان نعمتوں کو دیکھ لے جو اللہ تعالی نے آخرت میں میرے لیے تیار کی ہیں تو تجھے یقین ہوجائے گا کہ میں ان نعمتوں کی طرف نسبت کرتے ہوئے قید خانہ میں ہوں اور اگر تو اس عذاب کو دیکھ لے جو اللہ تعالی نے تیرے لیے آخرت میں تیار رکھا ہے تو تجھے معلوم ہو جائے گا کہ تم اس عزاب کی طرف نسبت کرتے ہوئے کشادہ جنت میں ہے"۔(الحسن رضی اللہ عنہ و الحسنین رضی اللہ عنہ، ص:21)

یہ واقعہ کتاب " حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے سو قصے " سے لیا گیا ہے اور اس کے مولف ابن سرور محمد اویس ہیں۔

6 comments: