ایک بادشاہ تھا وہ جب بھی خوش ہوتا تو روٹیاں بانٹا کرتا تھا. ایک دن بادشاہ کو کوئی پریشانی لاحق ہوئی تو اس نے لوگوں کو جمع کر کہ اس کا حل پوچھا ایک شخص نے حل بتا دیا تو بادشاہ نے اس کو انعام میں دو روٹیاں دے دیں.
اسی طرح بادشاہ کو ایک بار پھر پریشانی لاحق ہوئی تو بادشاہ نے دوبارہ لوگوں کو جمع کر لیا اس بار دوبارہ پہلے والے شخص نے ہی بادشاہ کو اس پریشانی کا حل بتا دیا تو بادشاہ بہت خوش ہوا اور اس دفعہ چار روٹیاں اس شخص کو انعام میں دے دیں.
لیکن اس شخص نے لوگوں میں یہ مشہور کردیا کہ بادشاہ اصلی بادشاہ کا بیٹا نہیں ہے وہ کسی تندور والے کا بیٹا کا بیٹا ہے.
جب بادشاہ کو یہ بات پتا چلی تو بادشاہ کو بہت غصہ آیا اور سپاہیوں کو اس کو پکڑ کر دربار لانے کا کہا.
جب اس شخص کو گرفتار کر کے دربار میں لایا گیا تو بادشاہ نے اس سے یہ افواہ پھیلانے کی وجہ پوچھی تو اس شخص نے کہا کہ آپ اپنی ماں کو دربار میں بلا کر پوچھ لیں، اس سے سچ اور جھوٹ ثابت ہو جائے گا جب بادشاہ کی ماں کو دربار لایا گیا تو بادشاہ نے اپنی ماں سے پوچھا کیا میں ایک بادشاہ کا بیٹا نہیں ہوں پہلے تو ماں نے اس بات کا جواب نہیں دیا، بادشاہ کے بار بار اصرار کرنے پر بادشاہ کی ماں نے بادشاہ کو بتایا کہ وہ ان کا اصلی بیٹا نہیں ہے بلکہ ایک تندور والے کا بیٹا ہے.
شادی کے دس سال کے باوجود ہماری کوئی اولاد نہیں ہوئی تھی اس لیے ہم نے آپ کو گود لے لیا.
جب بادشاہ کو یہ پتا چلا تو اس کے پیروں سے زمین نکل گئی لیکن بادشاہ حیرت میں بھی تھا کہ اس شخص کو کیسے پتہ چلا کہ میں بادشاہ کا نہیں بلکہ تندور والے کا بیٹا ہوں.
اسی حیرت کو دور کرنے کیلئے بادشاہ نے اس شخص سے پوچھا "اے شخص تمہیں کیسے پتہ چلا کہ میں بادشاہ کا نہیں بلکہ ایک تندور والے کا بیٹا ہوں؟ "
بادشاہ کے اس سوال کے جواب میں تندور والے نے کہا کہ اگر آپ واقعی ایک نسلی بادشاہ یعنی ایک اصلی بادشاہ کے بیٹے ہوتے تو مجھے اپنی پریشانی حل کرنے پر قیمتی زیورات سے نوزاتے لیکن آپ نے ایسا نہیں کیا اور اسکی بجائے انعام میں روٹیاں دے دیں اس سے مجھے پتا چلا ہے ضرور بادشاہ کسی تندور والے کا بیٹا ہے.
Interesting 🙂
ReplyDelete😂
ReplyDelete😅😂😂
ReplyDelete���� wah bhai!
ReplyDeleteZabardst !
😂
ReplyDelete🔥
ReplyDelete