محنت کا صلہ
کہتے ہیں کہ انسان کو اس کی محنت کا پھل ضرور ملتا ہے۔ اور بعغں اوقات تو توقع سے کئی گناہ زیادہ بہتر مل جاتا ہے۔
اقبال ایک بہت ہی محنتی لڑکا تھا۔اور ساتھ میں وہ نہایت ہی شریف اور عقل مند بھی تھا۔ اور اسکا ایک بہترین دوست بھی تھا۔ جو نہایت ہی نکما اور سست و کاہل تھا۔
اقبال کے اس بہترہن دوست کا نام جاوید جنید تھا۔
اقبال ھمیشہ محنت کرتا رہتا اور کسی نہ کسی کام میں مشغول رھتا اور جبکہ جاوید جنید ھمیشہ ہی فارغ رہتا اور اپنا وقت ضایع کرتا رھتا تھا۔
اقبال ھمیشہ جاوید جنید کو مھنت اور کام کرہے کی نصیحت کرتا رھتا تھا۔ لیکن جاوید جنید اقبال کی ایک بات بھی نہیں سنتا تھا۔
لیکن اقبال نے اپنی مھنت جاری رکھی اور اسی مھنت کی وجہ سے اقبال کو ایک اچھی کمپنی میں ایک اونچھے عہدے پر نوکری مل گئ ۔ جس سے اقبال ایک اچھی اور سکون والی زندگی گزارنے لگ گیا۔
اور جبکہ محنت نہ کرنے کی وجہ سے اپنی زندگی میں اچھی تبدیلی نہ لا سکا۔
اس کہانی سے ھمیں یہ سیکھ ملتی ہے کہ ھمیں ھمیشہ اپنی زندگی میں محنت کرتے رہنا چاہئے۔ اور کسی بھی صورت میں اپنا وقت نہیں برباد کرنا چاہئے۔
اللہ ہم سب کو محنت کرنے والا اور ایماندار بنائے۔ آمین
اللہ حافظ۔
پڑھنے کا شکریہ۔
good post
ReplyDelete