:سبق آموز کہانیاں
عود اعتمادی
ایک گاؤں میں ایک لڑکا رہتا تھا. اس کا نام جواد تھا. جواد بہت محنتی لڑکا تھا.
لیکن اس کی خامی یہ تھی کہ وہ بہت دڑپوک تھا اور اس کی اس خامی کا فائدہ اٹھا کر کہ لوگ اس سے اپنا کام نکلوا لیتے تھے اسی گاؤں میں ایک جگو دادا رہتا تھا جس کا ہر کسی پر رعب تھا.
جگودادا ہر روز شام کو جواد کی محنت سے کمائے ہوئے پیسے لے لیتا تھا اور جواد کو اس بات پر غصہ بہت آتا تھا لیکن وہ دڑپوک اتنا تھا کہ جگو دادا کو انکار نہیں کر سکتا تھا.
ایک دن جواد کام کرکے واپس اپنے گھر جا رہا ہوتا ہے تو راستے میں وہ گر کر بیہوش ہو جاتا ہے
جواد کو بیہوشی کی حالت میں دیکھ کر گاؤں والے جواد کو ڈاکٹر کے پاس لے جاتے ہیں.
ڈاکٹر جواد کا معائنہ کرنے کے بعد اس کو بتاتے ہیں کہ اس کو ایک ایسی بیماری لاحق ہے کہ جس کی وجہ سے وہ صرف 30 دن اور زندہ رہ سکتا ہے اس کے بعد وہ مرجائےگا یہ سن کر جواد بہت افسردہ ہو جاتا ہے
ڈاکٹر جواد کو افسردہ دیکھ کر اس کو تسلی دیتے ہیں کہ تمہیں تو خوش ہونا چاہیے کہ تمہیں تمہاری موت کا وقت پتہ چل گیا ہے دنیا میں کئی ایسے لوگ ہیں جن کی موت کا وقت بالکل قریب آ جاتا ہے اور انہیں پتہ بھی نہیں چلتا اور وہ اس کی تیاری ہی نہیں کر پاتے. تمہارے پاس 30 دن کا وقت ہے تم ان 30 دنوں میں اپنی زندگی خوب جیؤ تاکہ جب موت کا وقت نزدیک آئے تو تمہیں کسی چیز کا پشتاؤہ نہ ہو.
ڈاکٹر کی باتیں سن کر جواد میں امید کی نئی کرن جاگ اٹھتی ہے اور وہ فیصلہ کرتا ہے کہ آج کہ بعد وہ ڈر کر نہیں جیئے گا اور پرعزم ہو کر وہ اپنے گھر چلا جاتا ہے.
اگلے روز جواد اپنے کام پر چلا جاتا ہے جیسے ہی شام ہوتی ہے تو جگودادا دوبارہ پیسے مانگنے آجاتا ہے. پہلے تو جواد تو جگودادا کو دیکھ کر دڑ جاتا ہے لیکن پھر اس کو یاد آتا ہے کہ اس کے پاس زندہ رہنے کے لیے صرف 30 دن باقی ہیں کیوں نہ وہ جگودادا کا مقابلہ کر یہ سوچ کر جواد جگودادا کو پیسے دینے سے منع کر دیتا ہے اور ایک ڈنڈا اٹھا کر جگودادا کو مارنے لگ جاتا جگودادا جواد کی یہ بہادری دیکھ کر دڑ جاتا ہے اور وہاں سے بھاگ جاتا ہے.
جگوں دادا کو ڈرا کر جواد بہت خوش ہو جاتا ہے اور وہ خوشی میں گھر جانے کے لیئے نکل پڑتا ہے لیکن راستے میں وہ ہوش ہوکر گر جاتا ہے اور لوگ اس کو ڈاکٹر کے پاس لے جاتے ہیں تو ڈاکٹر دوبارہ جواد کا معائنہ کرنے کے بعد جواد سے کہتا ہے کہ میرے پاس تمہارے لئے ایک خوشخبری ہے. جواد ڈاکٹر سے پوچھتا ہے کہ وہ کیا ہے تو ڈاکٹر اسے بتاتا ہے کہ تمہیں کوئی بیماری نہیں ہے تمہیں بس ذرا سی کمزوری ہے اگر وقت پر کھانا کھاؤ گے تو ٹھیک ہو جاؤ گے.
جواد ڈاکٹر کے منہ سے یہ باتیں سن کر بہت خوش ہوتا ہے اور خوشی کی حالت میں گھر چلا جاتا ہے اگلی صبح وہ دوبارہ کام پر چلا جاتا ہے.
جیسے شام ہوتی ہے تو جب جگودادا اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ دوبارہ جواد کی دکان پر آجاتا ہے اور اس سے پیسے کا مطالبہ کرتا ہے پہلے تو جواد جگودادا کو منع کرنے لگتا ہے لیکن پھر اسے خیال آتا ہے کہ اگر وہ جگو دادا کو منع کرے گا تو جگودادا اسے مارے گا یہ سوچ کر جواد جگودادا کو پیسے دیتا ہے اور جگودادا کے پاؤں پکر کر جگودادا سے معافی مانگ لیتا ہے.
اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے اگر انسان میں خود اعتمادی ہے تو وہ کسی بھی حالات کا بہادری سے مقابلہ کر سکتا ہے. اور اگر انسان میں خود اعتمادی نہیں وہ ہمیشہ حالات سے دڑ کر جیئے گا. ہم سب کو یہ چاہئے کہ ہم اپنے آپ میں خود اعتمادی لائیں ورنہ ہم ہمیشہ حالات سے دڑ کر جیئے گے اور ہر میدان میں سب سے پیچھے رہ جائیں گے. اور پیچھے رہ جانے والوں کو کوئی نہیں یاد کرتا اور نہ ہی کوئی ان کی عزت کرتا ہے.


No comments:
Post a Comment